تیل کی پیداوار کا مسئلہ، سعودی ولی عہد اور روسی صدر پیوٹن ایک دوسرے پر چیخ پڑے، تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک طرف کورونا وائرس کی تباہ کاری اور دوسری طرف سعودی عرب اور روس کے مابین تیل کی جنگ، ان دو عوامل کی وجہ سے تیل کی ایسی بے قدری ہوئی ہے کہ گزشتہ دنوں کوئی ملک مفت بھی تیل لینے کو تیار نہیں تھا، چنانچہ پہلی بار اس کی قیمت ”منفی 37ڈالر فی بیرل“ تک گر گئی۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ تیل کی قیمت منفی میں گئی۔ اب سعودی عرب اور روس کی اس جنگ کا اصل محرک بھی سامنے آ گیا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق رواں سال مارچ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ایک فون کال ہوئی تھی اور تیل کی یہ بے قدری اس ایک فون کال کا نتیجہ ہے۔
سعودی ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ”دونوں رہنماﺅں کے درمیان یہ فون کال اوپیک کے اجلاس سے قبل ہوئی تھی جس میں شہزادہ محمد کا رویہ انتہائی جارحانہ تھا۔ انہوں نے صدر پیوٹن پر برستے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر روس تیل کی پیداوار کم کرنے پر راضی نہ ہوا تو سعودی عرب تیل کی قیمتوں اور پیداوار کے معاملے پر روس کے ساتھ جنگ لڑے گا۔“ ذرائع کے مطابق فون کال پر دونوں رہنماﺅں کی یہ گفتگو بہت پرسنل ہو گئی تھی۔ دونوں رہنماءایک دوسرے پر بہت چیخ چلا رہے تھے۔ صدر پیوٹن نے کال پر ہی شہزادہ محمد کے الٹی میٹم کو یکسر مسترد کر دیا اور انتہائی ناخوشگوار طریقے سے کال کا اختتام ہوا۔“
ذرائع نے کہا کہ ”اس کال سے قبل چند مہینوں کے درمیان روس اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات میں تلخی کم کرنے کی بہت کوششیں ہوئیں اور ان کے اثرات بھی سامنے آ رہے تھے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل پر دستخط بھی ہوئے لیکن اس فون کال نے تعلقات میں تلخی کو ایک بار پھر ایسے عروج پر پہنچا دیا کہ اب واپسی کا راستہ نظر نہیں آ رہا۔ اس کے بعد سعودی عرب نے پوری صلاحیت کے ساتھ تیل کی پیداوار شروع کر دی جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں تیزی سے گرنا شروع ہو گئیں۔“
ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ”اس فون کال سے قبل شہزادہ محمد نے صدر ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر کے ساتھ ملاقات کی تھی اور جیرڈ کشنر آگاہ تھے کہ شہزادہ محمد صدر پیوٹن سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔ اگرچہ جیرڈ کشنر نے شہزادہ محمد کو ایسا کرنے کو نہیں کہا مگر انہوں نے شہزادہ محمد کو ایسا کرنے سے روکا بھی نہیں تھا۔ شہزادہ محمد نے اس وقت کی صورتحال سے اپنے ہی نتائج اخذ کیے اور صدر پیوٹن کے ساتھ الجھ پڑے اور دھمکی دے ڈالی۔“
Post a Comment